انڈیا کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا ہے کہ پانچ سو اور ایک ہزار روپے
کے نوٹوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں
سکیورٹی فورسز پر ہونے والا پتھراؤ ختم ہوگیا ہے۔ایک ٹویٹ میں پاریکر نے اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔انھوں نے لکھا ہے کہ اس سے پہلے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے کے لیے 500 روپے دیے جاتے تھے۔انھوں نے لکھا کہ ایک ہزار روپے کسی اور کام کے لیے دیئے جاتے تھے۔انڈین وزیر دفاع کے مطابق ان نوٹوں کا استعمال بند ہونے سے اب نوجوانوں کو
ایسا پیسہ نہیں مل پا رہا ہے اور اسی وجہ سے پتھراؤ نہیں ہو رہا۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کی کال پر آزادی کی
مہم چل رہی اور پاریکر کے اس تبصرے کو کشمیر کے حالات پر طنز کے طور پر
دیکھا جا رہا ہے۔
اس برس جولائی میں حزب المجاهدين کے مبینہ کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی
فورسز کے ساتھ نو جولائی کو ہونے والے مبینہ تصادم میں ہلاکت کے بعد سے
کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کا دور شروع ہوا تھا۔مشتعل مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر پتھر پھینکے جس کے جواب میں سکیورٹی
فورسز نے گولیاں چلائیں۔ بھارتی فورسز کی کارروائی میں اب 90 سے زیادہ
لوگوں ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ کئی ہزار زخمی اب بھی ہسپتالوں میں ہیں۔سکیورٹی فورسز کی جانب سے پیلٹ گن سے کی گئی فائرنگ میں سات ہزار سے زیادہ
لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بہت سے لوگوں کی بینائی چلی گئی ہے جبکہ
بڑی تعداد میں لوگ زندگی بھر کے لیے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔
پچھلے تین ماہ سے کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے ہیں اور ہر جانب سکیورٹی کا زبردست پہرہ ہے۔